نئی دہلی، 2 ؍اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )مرکزی انفارمیشن کمیشن نے مرکزی ذخائر کو حق اطلاعات قانون کے تحت عوامی اتھارٹی قرار دیا ہے اور اب وہ اس قانون کے تحت پوچھے گئے سوالات کے لیے جوابدہ ہوں گے۔کمیشن نے کہا کہ مرکزی حکومت عوامی شکایت اور پنشن کی وزارت کی طرف سے 2008-9کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کی گئیں اکاؤنٹ تفصیلات کے مطابق مرکزی ذخائر کے 81.30فیصد ادائیگی کے قابل سرمایہ کی حقدار مرکزی حکومت ہے۔انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو نے اپنے فیصلہ میں کہاکہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مرکزی حکومت مرکزی ذخائر کے سب سے زیادہ شیئر رکھتی ہے۔سب سے زیادہ ایکویٹی شیئر رکھنے کا مطلب یہ بھی ہوا کہ مرکزی حکومت مرکزی ذخائر کی مالک ہے۔انہوں نے کمپنی ایکٹ 1956کی دفعہ 617کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر 51فیصد یا اس سے زیادہ اداکردہ سرمایہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت رکھتی ہے تو ایسی کمپنی سرکاری کمپنی ہوگی۔آر ٹی آئی کارکن آر کے جین سمیت کئی آر ٹی آئی درخواست دہندگان نے مرکزی ذخائر سے مختلف موضوعات پر معلومات مانگی تھی۔مرکزی ذخائر نے دعوی کیا تھا کہ وہ آر ٹی آئی قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔اس نے تھلپالیم سیر کارپوریشن بینک لمیٹڈ بنام ریاست کیرالہ اور دیگر کے معاملے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے آر ٹی آئی قانون سے چھوٹ کی بات کہی۔مرکزی ذخائر کی دلیلوں کو مسترد کرتے ہوئے بھارگو نے کہا کہ کمیشن کی رائے ہے کہ چونکہ مرکزی حکومت 81.30فیصد ادائیگی کے قابل سرمایہ کی ملکیت ہونے کے ساتھ بڑی شیئرہولڈر ہے،اس لیے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 2ایچ ڈی آئی کے تحت مرکزی ذخائر کی ملکیت مرکزی حکومت کے پاس ہے۔